اصول الشاشی
متشابہ کی اقسام
1: جس کے لغوی اور حقیقی معنی ہی معلوم نہ ہو جیسے: حروف مقطعات 2:جس کے لغوی معنی تو معلوم ہوں لیکن اصطلاحی معنی معلوم نہ ہو جیسے: وجه الله
صریح کا حکم
1۔ واجب کرتا ہے اپنے معنی کے ثبوت کو خبر ، صفت ، نداء جس طریقہ سے بھی ہو 2۔ نیت کا محتاج نہیں ہوتا ہے
ام ولد
اس باندی کو کہتے ہیں جس کے بطن سے آقا کا بچہ پیدا ہو
بیان حال
اس سکوت کو کہتے ہیں جو متکلم کے حال کی دلالت کی وجہ سے بیان واقع ہوا ہے
مدبر
اس غلام کو کہتے ہیں جس سے آقا کہے کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہو
مکاتب
اس غلام کو کہتے ہیں جس کو اس کا آقا یہ کہے کہ تم مجھے اتنے پیسے لا کر دو تو تم آزاد ہو ۔ جو رقم آقا طے کرتا ہے اس کو بدل کتابت کہتے ہیں
خفی کا حکم
اس میں اتنی کوشش کرنا واجب ہے کہ اس سے خفا دور ہو جائے اور عمل کرنا آسان ہو جائے
محکم کا حکم
اس پر عمل کرنا قطعی اور یقینی طور پر واجب ہے ۔ اس پر اعتقاد رکھنا لازم ہے ۔ اس میں تاویل و تخصیص کا احتمال نہیں ہوتا
مفسر کا حکم
اس پر عمل کرنا قطعی اور یقینی طور پر واجب ہے ۔ اس پر اعتقاد رکھنا لازم ہے ۔ اس میں تاویل و تخصیص کا احتمال نہیں ہوتا
دلالة النص کا حکم
اس پر عمل کرنا واجب ہے
عبارة النص کا حکم
اس پر عمل کرنا واجب ہے
مؤول کا حکم
اس پر عمل کرنا واجب ہے غلطی کے احتمال کے ساتھ ۔ یہ ظنی ہے
حسن بنفسہ
اس کا مطلب یہ ہے کہ جس چیز کا حکم دیا گیا ہے حسن بغیر کسی واسطے کے اس کی ذات میں موجود ہے جیسے: اللہ تعالی پر ایمان لانا، سچ بولنا وغیرہ
حسن لغیرہ
اس کا مطلب یہ ہے کہ مامور بہ بذات خود حسن نہیں بلکہ کسی دوسری چیز کے واسطے سے اس میں حسن آیا جیسے: سعی الی الجمعہ
دلالت فی محل الکلام
اس کا مطلب یہ ہے کہ محل ایسا ہو جو لفظ کی حقیقت کو قبول نہ کرتا ہو اور نہ ہی حقیقی معنی کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو
دلالت فی سیاق الکلام
اس کا مطلب یہ ہے کہ کلام کے آگے پیچھے کوئی ایسا لفظی قرینہ موجود ہو جو اس بات پر دلالت کرتا ہو کہ یہاں لفظ کا حقیقی معنی متروک ہے
دلالت فی نفس الکلام
اس کا مطلب یہ ہے کہ کلام کے اندر ہی کوئی ایسی چیز موجود ہو جو اس بات پر دلالت کرے کہ یہاں حقیقی معنی متروک ہے
مطلق عن الوقت کا حکم
اس کو ادا کرنا علی التراخی واجب ہے اس شرط کے ساتھ کے مرنے سے پہلے پہلے ادا کر لیا جائے یعنی زندگی میں جب بھی ادا کرے گا وہ ادا ہوگا قضاء نہیں ہوگی اور تاخیر کی وجہ سے بندہ گناہ گار نہیں ہوگا
علت
اس کو کہتے ہیں کہ جو بغیر کسی واسطے کے کسی چیز کو اس کے مطلوبہ حکم تک پہنچائے ۔ علت و معلول میں استعارہ دونوں طرف سے ہوتا ہے ۔
سبب
اس کو کہتے ہیں کہ جو کسی واسطے کے کسی چیز کو اس کے مطلوبہ حکم تک پہنچائے ۔ سبب مسبب میں استعارہ ایک طرف سے ہوتا ہے
مشکل کا حکم
اس کی مراد حاصل کرنے کے لیے پہلے طلب کی جائے گی پھر تامل ، یہاں تک کہ وہ اپنے جیسے دوسروں سے الگ ہو جائے
مجاز
استعمال کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ لفظ کو معنی غیر موضوع لہ کے لیے استعمال کرنا یعنی لفظ کو اس معنی میں نہ استعمال کرنا جس کے لیے اس لفظ کو وضع کیا گیا تھا
حقیقت
استعمال کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ ہر وہ لفظ جس کو لغت کے وضع کرنے والے (واضع اللغت) نے کسی چیز کے مقابلے میں وضع کیا ہو تو وہ اس لفظ کی حقیقت ہے یعنی لفظ کو معنی موضوع لہ کے لیے استعمال کرنا
غایت امتداد
اسے کہتے ہیں کہ الی سے ما قبل والا فعل غیر ممتد ہو اور الی لا کراس فعل کو ممتد کیا جائے جیسے: پھر تم روزہ کو رات تک پورا کرو
غایت اسقاط
الی سے ما قبل والا فعل اتنا ممتد ہو کہ الی کے مابعد کو بھی شامل ہو پھر الی لا کر اس کو بند کیا جائے جیسے: دھو اپنے چہروں اور ہاتھوں کو کہنیوں تک
حروف مبانی
ان حروف کو کہتے ہیں جن سے کلمہ مرکب ہو جیسے: ضرب میں ض ر ب حروف مبانی ہیں اور ضرب کلمہ ہے
حروف معانی
ان حروف کو کہتے ہیں جو معنی پر دلالت کرتے ہیں ۔ یہ افعال کے معنی کو اسماء تک پہنچاتے ہیں۔ اس میں حروف جارہ بھی ہیں اور حروف عاطفہ بھی ہیں
حقیقت متعذرہ اور مھجورہ کا حکم
ان دونوں صورتوں میں مجازی معنی مراد لیں گے اور جب مجازی معنی مراد لے لیں گے تو حقیقی معنی کا ارادہ اب صحیح نہیں ہے
ظاہر اور نص کا حکم
ان دونوں پر عمل کرنا واجب ہے ۔ یہ دونوں عام ہوں یا خاص ، اس احتمال کے ساتھ کہ ان میں ہر ایک سے دوسری چیز بھی مراد ہوسکتی ہے
ظہار
اپنی بیوی کو محرمات ابدیہ کے ایسے عضو کے ساتھ تشبیہ دینا جس کی طرف دیکھنا حرام ہو
افعال شرعیہ کا حکم
اگر نہی افعال شرعیہ پر وارد ہو تو اس کی نسبت فعل کی ذات کی طرف نہیں ہوگی بلکہ اس امر خارجی کی طرف ہوگی جو اس فعل کی ذات کا سبب بن رہا ہے اس کے نتیجے میں فعل شرعی حسن بنفسہ قبیح لغیرہ ہوگا
علم اصول فقہ
ایسے قوائد و ضوابط کے جاننے کانام ہے جن کے ذریعے ادلہ اربعہ سے احکام شریعہ نکالنے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے
حقیقت اور مجاز کا حکم
ایک لفظ سے ایک وقت میں حقیقی معنی اور مجازی معنی مراد نہیں لے سکتے
غایت اسقاط کا حکم
جب الی غایت اسقاط کے لیے ہو تو الی کا مابعداس کے ماقبل میں داخل ہوگا جیسے: کہنی دھونے کے حکم میں شامل ہے
غایت امتداد کا حکم
جب غایت امتداد کے لیے ہوتی ہے الی کا مابعداس کے ماقبل میں داخل نہیں ہوگا جیسے: یہاں رات روزہ کے حکم میں داخل نہیں ہے
مشترک کا حکم
جب کسی دلیل کے ذریعے ایک معنی کا مراد ہونا متعین ہوجائے تو دوسرے معنی کے مراد ہونے کا اعتبار ساقط ہوجائے گا
مطلق مقید کا حکم
خاص کی قسمیں ہیں اور ان پر عمل کرنا قطعی طور پر واجب ہے
خفی
خفا کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ وہ لفظ ہے جس کی مراد کسی عارض کی وجہ سے مخفی (hidden) ہو نہ کہ صیغہ کے اعتبار سے
مشکل
خفا کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ وہ لفظ ہے جو خفاء میں خفی سے بڑھا ہوا ہو یعنی اولا تو سامع پر اس کلام کی مراد مخفی ہو اور پھر وہ اپنے ہم مشکل اور ہم مثل میں داخل ہو گیا یہاں تک کہ اس کی مراد طلب اور تامل کے بغیر حاصل نہ ہو سکتی ہو
استدلال بعبارة النص
دلالت کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے ۔ وہ کلام ہوتا ہے جس سے ثابت ہونے والا حکم مقصود ہو اور اسی کے لیے کلام لایا گیا ہو
استدلال باشارة النص
دلالت کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے. وہ کلام ہوتا ہے جس کے الفاظ سے ہی حکم ثابت ہو بغیر کسی زیادتی کے اور اس کےلیے کلام کو نہ لایا گیا ہو اور وہ مقصود نہ ہو
دلالة النص
دلالت کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ وہ معنی ہے
اقتضاء النص
دلالت کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ وہ کلام ہوتا ہے جو نص پر زیادتی کا تقاضہ کرے اور اس زیادتی کے بغیر نص کا معنی پورا نہ ہو
ظاہر
ظہور کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے ۔ اس کلام کا نام ہے جس کی مراد سامع (سننے والا) کے سامنے سنتے ہی ظاہر ہو جائے۔ سامع کو اس میں غور و فکر کی ضرورت نہ پڑے۔ ظاہر اور نص میں مقابلے کے وقت نص کو ترجیح ہوتی ہے
نص
ظہور کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے ۔ وہ لفظ ہے جس کی وجہ سے کلام کو لایاگیا ہو
محکم
ظہور کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے ۔ وہ لفظ ہے جو ظہور کی قوت میں مفسر سے بڑھا ہوا ہو اس طور پر کہ اس کے خلاف کرنا بلکل بھی جائز نہ ہو یعنی اس میں نسخ کا احتمال نہ ہو
مفسرا
ظہور کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے ۔ وہ لفظ ہے کہ جب مشترک کے بعض معنی کو متکلم کی جانب سے ہونے والے بیان کے ساتھ ترجیح دے دی جائے
اداء قاصر
عین واجب کو اس کی صفات میں کمی اور نقصان کے ساتھ آداب اور حقوق کی رعایت کیے بغیر اس کے مستحق تک پہنچانا
ادا
عین واجب کو اس کے مستحق کے حوالے کرنا ۔
اداء کامل
عین واجب کو تمام آداب اور حقوق کی رعایت کرتے ہوئے اس کے مستحق تک پہنچانا
ادائے شہادت
قاضی کے سامنے جاکر گواہی دینا
قیاس
قیاس بمعنی اندازہ لگانا یعنی ایک چیز کا اندازہ دوسری چیز سے لگانا یعنی ایک مسئلہ کا حل دوسرے مسئلہ کے حل سے نکالنا
امر
لغوی تعریف : قائل کا اپنے علاوہ دوسرے سے افعل کہنا بطور حکم شرعی تعریف : دوسرے پر فعل کو لازم کرنے کا تصرف (اختیار) امر ہے
نہی
لغوی تعریف: روکنا ، منع کرنا اصطلاحی تعریف: قائل کا اپنے علاوہ دوسرے سے لا تفعل کہنا بطور حکم
بیان
لغوی تعریف: ظاہر کرنا اصطلاحی تعریف: وہ امر جو کسی کی مراد کو ظاہر کردے
بیان تقریر
متکلم کا وہ بیان ہے کہ ایک لفظ کے معنی ظاہر ہوں یعنی اس کا مفہوم اور مضمون بلکل ظاہر ہو لیکن اس کے علاوہ کا بھی احتمال ہو پھر متکلم یہ بیان کردے کے کلام سے میری مراد وہی ہے جو لفظ سے ظاہر ہے ۔
دلالت من قبل المتکلم
متکلم کی جانب سے ہی ایسا قرینہ پایا جائے جو حقیقی معنی کے متروک ہونے پر دلالت کرتا ہو اور متکلم کے کلام سے ہی معلوم ہو جائے کہ متکلم کا مقصد حقیقی معنی کو ترک کرنا ہے
قضاء
مثل واجب کو اس کے مستحق کے حوالے کرنا
علم فقہاء
مسائل کا استخراج کرکے انہیں باقاعدہ ایک علم کی صورت میں بنادینا
اقتضاء النص کا حکم
مقتضی چوں کہ ضرورت کے وقت ثابت ہوتا ہے اس لیے جتنی ضرورت ہوگی اتنی ہی عبارت محذوف نکالیں گے
افعال حسیہ کا حکم
نہی جب افعال حسیہ پر وارد ہو تو اس کی نسبت فعل کی ذات کی طرف ہوگی اور اس کے نتیجے میں فعل بذات خود منہی عنہ (حرام) ہوگا اور قبیح لعینہ ہوگا یعنی اس فعل کی ذات میں ہی قباحت اور برائی ہوگی
قضاء کامل
واجب کے ایسے مثل کے سپرد کرنا جو صورة اور معنا دونوں طرح مثل ہوں
قضاء قاصر
واجب کے صورة تو مثل نہ ہو لیکن معنا مثل ہو
عام
وضع کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ وہ لفظ ہے جو افراد کی جماعت کو اکٹھے طور پر جمع کرےخواہ وہ شمولیت لفظ کے اعتبار ہو یعنی علامت کے ساتھ یا خواہ وہ شمولیت معنا ہو
مشترک
وضع کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ وہ لفظ ہے جو دو معنی یا چند ایسے معنوں کے لیے وضع کیا گیا ہو جن کی حقیقتیں مختلف ہوں
خاص
وضع کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ وہ لفظ ہے جو کسی معلوم (متعین) معنی یا معلوم (متعین) شخص کے لیے انفرادی طور پر وضع کیا گیا ہو
مؤول
وضع کے اعتبار سے لفظ کی قسم ہے۔ وہ لفظ ہے کہ جب مشترک کے بعض معنی میں سے ایک کو غالب رائے کے ساتھ تر جیح دے دی جائے
ماموربہ
وہ احکام ہیں جو اللہ تعالی کی طرف سے بندوں پر واجب کیے گئے ہیں یا وہ عبادات جن کا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے
افعال شرعیہ
وہ افعال ہوتے ہیں جن کا وجود شریعت کا محتاج ہوتا ہے جیسے : نماز ، روزہ وغیرہ یہ افعال ورد شرع سے پہلے اس ہیئت پر معلوم نہیں تھے
افعال حسیہ
وہ افعال ہیں جن کا وجود شریعت کا محتاج نہیں ہوتا بلکہ شریعت آنے سے پہلے جس طرح یہ افعال ہورہے تھے شریعت کے آنے کے بعد بھی اسی طرح ہورہے ہیں شریعت نے ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی جیسے: زنا ، ظلم کرنا وغیرہ
بیان عطف
وہ بیان ہے جو عطف کی وجہ سے بیان واقع ہوا ہے
بیان ضرورة
وہ بیان ہے جو متکلم کے کلام سے اقتضاء سمجھ میں آرہا ہو اور متکلم کے اس کلام میں اس بیان کے لیے کوئی لفظ موجود نہ ہو
بیان تفسیر
وہ بیان ہے کہ لفظ کے مجمل یا مشترک ہونے کی وجہ سے متکلم کی مراد واضح نہ ہو پھر متکلم اپنے بیان سے اس کی تفسیر کردے
بیان تغییر
وہ بیان ہے کہ متکلم ایک کلام کرے جس سے اس کی مراد بلکل واضح ہو پھر دوسرے کلام کے ساتھ اس کے ظاہری معنی کو تبدیل کردے اس دوسرے کلام کو بیان تغییر کہتے ہیں
خبر متواتر
وہ حدیث ہے جس کی روایت کرنے والے ہر زمانے میں اتنے کثیر افراد ہوں کہ عقل اجتماع علی الکذب کو محال سمجھے ۔ یہ قطعی ہے
خبر واحد/ خبر احد
وہ حدیث ہے جس کے روایت کرنے والے صحابہ کرام کے بعد کسی زمانے میں تین سے کم ہوں یعنی دو یا ایک ہوں ۔ یہ ظنی ہے
خبر مشہور
وہ حدیث ہے جس کے روایت کرنے والے(تابعین و تبع تابعین) صحابہ کرام کے بعد کسی بھی زمانے میں تین سے کم نہ ہوں اگر کسی بھی زمانے میں تین سے کم ہوگئے تو وہ حدیث خبر مشہور نہ رہی۔ یہ قطعی ہے
حقیقت مستعملہ
وہ حقیقت ہے جس میں لفظ اپنے معنی میں استعمال ہو اور مستعمل بھی ہو حقیقت مستعملہ کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جس کے مقابلے میں مجازی معنی ہو دوسرا وہ جس کے مقابلے میں مجازی معنی نہ ہو
حقیقت مھجورہ
وہ حقیقت ہے جس پر عمل کرنا مشکل نہیں ہے لیکن عرف و عادت میں وہاں حقیقت شرعا یا عادتا مراد نہیں لی جاتی ہو
حقیقت متعذرہ
وہ حقیقت ہے جس پر عمل کرنا مشکل ہو
عام غیر مخصوص البعض
وہ عام جس کے حکم سے آپ نے بعض افراد کو خاص نہیں کیا یعنی لفظ مکمل طور پر عام ہو سب کو شامل ہو
عام مخصوص البعض
وہ عام ہے جس کے حکم سے آپ نے بعض افراد کو خاص کیا ہے یعنی لفظ عام ہے لیکن اس میں سے کسی چیز کو خاص کردیا گیا ہو
صریح
وہ لفظ ہے جس کی مراد ظاہر ہو
مجمل
وہ لفظ ہے جس کے معنی تو معلوم ہوں مگر اس کی مراد متعین اور معلوم نہ ہو ۔ مجمل کے لیے خبر واحد بیان بن سکتی ہیں
مقید
وہ لفظ ہے جو ذات کے ساتھ ساتھ صفات پر بھی دلالت کرے 1۔ موصوف ہو کسی وصف کے ساتھ 2۔ مقید ہو کسی قید کے ساتھ
مطلق
وہ لفظ ہے جو فقط ذات پر دلالت کرے 1۔ موصوف نہ ہو کسی وصف کے ساتھ 2۔ مقید نہ ہو کسی قید کے ساتھ ہی
مطلق عن الوقت
وہ مامور بہ ہے جس کے ادا کرنے کے لیے اللہ تعالی نے یا شریعت نے کوئی وقت مقرر نہ کیا ہو بلکہ مطلق چھوڑا ہو جیسے: صدقہ ، عشر ، کفارہ ، قضاء نمازیں وغیرہ
مقید بالوقت
وہ مامور بہ ہے جس کے ادا کرنے کے لیے اللہ تعالی کی طرف سے وقت مقرر ہے جیسے: نماز ، رمضان کے روزے وغیرہ
متشابہ
وہ ہوتا ہے جس میں مجمل سے ذیادہ خفاء ہو
غایت
وہ ہوتی ہے جس پر جاکر چیز ختم ہو جائے
کنایہ
وہ ہے جس کا معنی پوشیدہ ہو
استعارہ
کسی لفظ کا اپنے معنی غیر موضوع لہ(جس کے لیے وضع نہ کیا گیا ہو) میں حقیقت اور مجاز کے درمیان اتصال اور مناسبت پائے جانے کی وجہ سے استعمال ہونا اگر اتصال معنی کے اعتبار سے ہو تو اس کو اتصال معنوی کہتے ہیں اگر اتصال صورت کے اعتبار سے ہو تو اس کو اتصال صوری کہتے ہیں
تحمل شہادت
کسی واقعہ کا گواہ بننا
بیان تفسیر کا حکم
یہ متصلا بھی صحیح ہوتا ہے اور منفصلا بھی صحیح ہوتا ہے یعنی متکلم اپنے کلام کے فورا بعد بیان لائے یا کچھ دیر بعد دونوں جائز ہے
بیان تقریر کا حکم
یہ متصلا بھی صحیح ہوتا ہے اور منفصلا بھی صحیح ہوتا ہے یعنی متکلم اپنے کلام کے فورا بعد بیان لائے یا کچھ دیر بعد دونوں جائز ہے
بیان تغییر کا حکم
یہ متصلا صحیح ہوتا ہے لیکن منفصلا صحیح نہیں ہوتا یعنی اگر متکلم نے پہلا کلام کرنے کے بعد متصلا دوسرا کلام کیا تو یہ صحیح ہے لیکن اگر کچھ تاخیر کے بعد دوسرا کلام کیا تو یہ صحیح نہیں ہوگا
دلالت العرف
یہ ہے کہ لفظ کا حقیقی معنی کچھ اور ہو اور متکلم جس علاقے میں تکلم کر رہا اس علاقے میں اس کا عرفی معنی کچھ اور ہو اور یہ عرفی معنی اس بات پر دلالت کرتا ہو کہ یہاں حقیقی معنی متروک ہیں تو اب عرفی معنی پر حکم لگایا جائے گا اور کلام کو عرفی معنی پر ہی محمول کیا جائے گا